Thursday, 26 February 2015

’فور جی سے فائیو جی 65 ہزار گنا تیز‘

اس ٹیکنالوجی کی تیاری کے لیے فائیو جی آئی سی کے سربراہ پرامید ہیں کہ 2018 تک اسے عوام کے سامنے لایا جائے گا
سائنس دانوں نے فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے کم سے کم وقت میں ڈیٹا کو ایک موبائل سے دوسرے موبائل میں منتقل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کے فائٹو جی انوویشن سینٹر میں ایک ٹیرابٹ یعنی ایک کھرب ہندسوں کو ایک سیکنڈ میں منتقل کیا گیا جو کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی موجودہ رفتار سے کئی ہزار گنا زیادہ ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی تیاری کے لیے فائیو جی آئی سی کے سربراہ پرامید ہیں کہ 2018 تک اسے عوام کے سامنے لایا جائے گا۔
آفکوم کمپنی نے کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی 2020 تک برطانیہ میں دستیاب ہوگی۔
نئی ٹیکنالوجی سے ایک ٹی بی پی ایس کی مدد سے ایک فیچر فلم کے سائز سے 100 گنا زیادہ مواد صرف تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکے گا۔
یاد رہے کہ یہ سپیڈ اس وقت موجود فور جی ڈاؤن لوڈ ٹیکنالوجی سے 65 ہزار گنا تیز ہے۔
یہ ٹیکنالوجی سام سنگ کی جانب سے کیے جانے والی ٹیسٹ سے بھی کہیں زیادہ اچھی ہوگی جس میں ایک سیکنڈ کے دورانیے میں سات اعشاریہ پانچ گیگابائٹ پر مشتمل مواد کو ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا تھا۔ یہ رفتار سرے یونیورسٹی ٹیم کی جانب سے حاصل کی جانے والی رفتار کا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔
نیوز ویب سائٹ وی تھری کے مطابق فائیو جی آئی سی کے ڈائریکٹر پروفیسر راحم تفازولی نے کہا کہ ’ہم نے دس مزید ٹیکنالوجی بنائی ہیں اور ان میں سے ایک سے ہم ون ٹی بی پی ایس کو وائرلیس بنیادوں پر چلا سکیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فائبر آپٹکس میں بھی اتنے ہی مواد کو منتقل کرنے کی صلاحیت ہوگی تاہم وہ اسے تار کے بغیر کر رہے ہیں۔
پروفیسر راحم تفازولی کی ٹیم نے لیبارٹری میں اپنے سازوسان سے 100 میٹر کے فاصلے پر تجربہ کیا۔

تبدیلی کی جانب قدم

فائیو جی ٹیکنالوجی کی تحقیق کے لیے دنیا کی بڑی ٹیلی کام فرمز برطانوی حکومت کا ساتھ دے رہی ہیں
پروفیسر راحم تفازولی کہتے ہیں کہ ابھی یہ مرحلہ باقی ہے کہ حقیقی دنیا یعنی تجربہ گاہ سے باہر کے ماحول میں اتنی ہی رفتار حاصل کرنا ممکن ہوگا یا نہیں۔ وہ عوامی سطح پر اس ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے سے پہلے یونیورسٹی میں مختلف مقامات پر اس پر تجربہ کریں گے۔
اس منصوبے کے نگران ادارے آفکام فائیو جی ٹیکنالوجی کو عوام میں لانے کے لیے گذشتہ ایک ماہ سے معاونت کر رہا ہے۔
رواں سال جنوری میں آفکام کے چیف ایگزیکٹو سٹیو انگر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’فائیو جی وائرلیس نیٹ ورک کی صلاحیت میںموجودہ فور جی کی نسبت مزید تبدیلی ضرور لائے گی۔‘
پروفیسر راحم تفازولی کہتے ہیں کہ فائیو جی کے حوالے سے ایک اہم پہلو یہ ہے کہ وہ مستقبل کی ایپلیکیشنز میں کیسےمددگار ہوگی
Note:.. The above materials are from BBC URDU
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2015/02/150226_5g_record_sepeed_hk  

No comments:

Post a Comment